Posts

Showing posts from March, 2024

درختوں کی زندگی

 درختوں کی زندگی (41) ۔ سخت جان پھولدار جنگلی پودے ہر سال اگتے ہیں، گرمیوں میں بڑھتے ہیں، بیج بناتے ہیں اور پھر مر کر مٹی میں مل جاتے ہیں۔ ہر نئی نسل کے پاس یہ موقع ہے کہ جینیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکیں۔ یہ میوٹیشن اس وقت ہوتی ہے جب یہ افزائش نسل کرتی ہیں۔ اور ہر وقت بدلتی اس دنیا میں بقا کے لئے ایسا کئے جانا لازم ہے۔  تیزرفتار افزائش نسل ایک نوع کے لئے بہت سے فوائد لے کر آتا ہے۔  چوہے چند ہفتوں بعد نئی نسل تیار کر چکے ہوتے ہیں۔ مکھیاں اس سے بہت تیز ہیں۔ ہر نسل میں جینیاتی خاصیتیں آگے منتقل ہوتی ہیں۔ جین کی کاپی میں نقص رہ سکتا ہے اور کوئی خوش قسمتی ایسی ہو سکتی ہے کہ یہ نقص ماحول سے مطابق کا اچھوتا طریقہ دے دے۔ اور یہ نسلوں میں آگے پھیلتا جاتا ہے۔ کسی نوع کو ماحول سے مطابقت کا موقع دیتا ہے اور اس کی بقا کی ضمانت دیتا ہے۔ جس نوع کی عمر کا دورانیہ جتنا کم ہو گا، یہ اتنا ہی جلد ہو گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درخت اس سائنسی بیانیے میں خاص دلچسپی نہیں دکھاتے۔ ان کا مقصد بوڑھے اور قدیم ہونا ہے۔ صدیوں تک یا ہزاروں سالوں تک۔ اس میں ہر پانچ سال میں یہ اگلے بیج پیدا کریں بھی تو اس کا یہ مطل...

دماغی سانچہ اور طویل سجدہ

 کھوپڑی کے اندر دماغ کا اصل وزن ڈیڑھ کلو کے قریب ہے مگر اسکے باوجود بھی ہم اپنے سر میں اتنا بڑا وزن محسوس نہیں کرتے جسکی وجہ دماغی اسپائنل کا فلوئڈ میں تیرنا ہے پانی کے اوپری حصے سے دماغ کا وزن تقریباً 0.18 کلوگرام تک کم ہو جاتا ہے اسلیے ہمیں اسکا وزن محسوس نہیں ہوتا یہ سیال اچانک اثر یا نقصان کے خلاف ایکشن کے طور پر بھی کام کرتاہے برین کو گندگی سے صاف رکھتا ہے جس سے اعصابی نظام کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد ملتی ہے نماز کی قیمتی حرکتوں میں سے ایک سجدہ ہے جہاں گھٹنے ٹیکنے پر یہ سیال اوپر نیچے حرکت کرتا ہے اور اس سے دماغ کو ایک طرح کا مساج ہوتا ہے، لمبے سجدے کے بعد ذہنی سکون کی یہ ایک وجہ ہے جو دماغ سجدوں کو چھوڑ چکے ہوتے ہیں وہ لوگ اس عظیم حرکت سے محروم رہتے ہیں جس سے یہ دماغ ڈپریشن، انزائٹی، انسومینیا، مائیگرین کا شکار رہتا ہے جسے ختم کرنے کیلئے درد کی گولیاں کھاتےہیں جو اسپائنل کو وقتی طور پر سن تو کر دیتاہے مگر سجدے جیسی حرکت نہیں دے پاتا یہ اس عظیم رب کی کاریگری ہے جو ہر چیز کو کامل ترتیب سے بناتا ہے لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ

تراویح اور بلٹ ٹرین ملا

 تراویح اور بلٹ ٹرین ملا حمیراعلیم  تراویح نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت ہے ایک حدیث کے مطابق:"فضل من قام رمضان، 1/380، الرقم: 1077، ومسلم في الصحیح، کتاب صلاة المسافرین وقصرها، باب الترغیب في قیام رمضان وہو التراویح، 1/524، الرقم: 761، وأبو داود في السنن  " ایک رات نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی. پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی۔ اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے۔" نبی صلعم نے تین دن تک آٹھ رکعت تراویح پڑھائی اور صحابہ کے استفسار پر بتایا کہ روزانہ اس لیے نہیں پڑھائی کہ امت پر فرض نہ کر دی جائے۔آج ہم تراویح کو فرض کی طرح ہی ادا کر رہے ہیں اور وہ بھی بیس رکعت۔    کچھ لوگ ا...

ایک عظیم لیڈر کی داستان

 😊 ایک عظیم لیڈر کی داستان 😊 ہم نے چار شادیوں پر زور دیئے رکھا، لیکن یہ کبھی نہ بتایا کہ رسول پاک نے اپنی جوانی کے 25 سال ایک ہی عورت کے ساتھ گزارے اور حصرت سودہ سے دوسری شادی حضرت خدیجہ رض کی وفات کے بعد کی۔ ہم نے یہود نصاری کی دشمنی کا راگ الاپے رکھا، لیکن یہ کبھی نہ بتایا کہ میثاق مدینہ کے وقت یہودیوں کے دس قبائل تھے اور وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اتحادی تھے۔ فرانس نے گستاخی کی تو ہم نے اپنے ہی ملک میں آگ لگا دی ،لیکن یہ کبھی نہ بتایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنان اسلام کو معاشی طور پر کمزور کرکے اپنی دھاک بٹھائی۔ مشرکین مکہ تاجر تھے اور تجارت کی غرض سے شام جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے شمال کی راستے پر واقع قبائل سے دوستیاں کیں اور مشرکین مکہ کی تجارت کا راستہ بند کروایا۔ جب وہ جنوب کے راستے یمن جانے لگے تو آپ نے وہاں کے باشندوں سے معاہدے کر کے اہل قریش کا راستہ روک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہی ملک کو آگ نہیں لگائی تھی بلکہ دشمن کو معاشی طور پر کمزور کرکے اس کی کمر توڑ دی۔ نوبت فاقوں تک پہنچی تو ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا کہا...

ایک تلخ حقیقت زیادہ علم یا عمل

 ایک تلخ حقیقت  آپ عشاء کی سترہ رکعتیں پڑھتے تھے پھر علم حاصل کیا تو نو رکعتیں پڑھنے لگ گئے، آپ سادہ سے بندے تھے، سالوں سے عصر کی آٹھ رکعیتں پڑھتے تھے۔۔ کچھ پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے لگ گئے تو انہوں نے بتایا کہ عصر کی چار رکعتیں تو سنت غیرمؤکدہ ہیں چار رکعتیں فرض ہیں۔ آپ کو پتہ چلا کہ سنت ہیں آپ نے پڑھنا چھوڑ دیا۔. جب آپ کو پتہ چلا کہ سنت ہیں آپ نے چھوڑ دیا تو بتائیں سنت کو اہمیت دی یا نظر انداز کیا ۔ آپ زندگی بھر رمضان کی قدر کرتے تھے، دن روزوں سے گزارتے اور آپ کی راتیں تراویح سے مزین ہوتی تھیں، پھر کسی دن کسی عالم سے سن لیا کہ تراویح تو ایک زائد عبادت ہے۔ تیس سال پڑہنے کے بعد غیر ضروری سمجھ کر چھوڑ بیٹھے تو یاد رکھئے یہ نفع بخش علم نہیں نقصان دہ علم ہے۔ یہ خدا کی بندگی نہیں بندگی سے فرار ہے جس کو آپ علم سمجھتے ہیں۔ آج کل کا مسئلہ جہالت نہیں بلکہ بڑا مسئلہ علم ہے۔ آج کی جہالت پتہ نہ ہونے سے نہیں بلکہ دور جدید کی جہالت پتہ ہونا ہے۔ لوگ اس وجہ سے گمراہ نہیں ہورہے کہ انہیں پتہ نہیں بلکہ اس وجہ سے گمراہ ہورہے ہیں کہ انہیں پتہ ہے۔ اور ایسا علم جو خدا کو بندے سے دور ...

پاکستان کا نظام اور انگریز پروفیسر کی ایمانداری

 کلین شیو بندہ ایچی سن کالج کا پرنسپل ہے ، اس کا نام مائیکل تھامسن ہے اور آسٹریلیا کا باشندہ ہے  دوسرا باریش بندہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کا گورنر بلیغ الرحمن ہے  دونوں میں سے ایک جنتی ہے اور دوسرا جہنمی ہے  ایچی سن کالج کے پرنسپل نے استعفی کیوں دیا ؟ احد چیمہ کی بیوی سرکاری ملازم ہے جس کا تبادلہ لاہور سے اسلام آباد ہو جاتا ہے. وہ ایچی سن کالج کے پروفیسر آسٹریلیا کے شہری مائیکل تھامس کو لیٹر لکھتی ہے اور چار مطالبے کرتی ہے  1۔ میرا تبادلہ اسلام آباد ہو گیا ہے لہذا میرے بچوں کو لامحدود چھٹی دے دیں 2۔ دوران چھٹی ہم کالج فیس بھی ادا نہیں کریں گے  3۔ اور مزید میرے بچوں کا نام بھی خارج نہ کیا جائے 4۔ میرے بچوں کی سیٹوں کو ریزرو رکھا جائے پرنسپل نے یہ کہہ کر درخواست رد کر دی ہے ہماری ایسی کوئی پالیسی نہیں ہے احد چیمہ کی بیوی کی طرف سے فیس ادا نہیں کی جاتی اور پرنسپل ایک بچے کا نام کالج سے خارج کر کے لیٹر لکھ دیتا ہے  احد چیمہ کی بیوی کالج کے بورڈ آف گورنس کے ممبرز سے رابطہ کرتی ہے لیکن وہ بھی مائیکل تھامس کی ایمانداری کے خلاف کچھ نہیں کر پائے اس...

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا مختصر اور مکمل تعارف

 معراج اسلامی تقویم میں اسلامی پیغامبر محمد ﷺ کی ایک روحانی سفر کو کہا جاتا ہے۔ اس سفر میں محمد ﷺ کو مکہ مکرمہ سے براہ راست آسمان کی بلندیوں تک سفر کرنے کی اجازت ملی، جہاں انہیں اللہ تعالیٰ کے حضور پہنچایا گیا اور مخصوص روحانی علوم اور حکمت کا علم حاصل ہوا۔ معراج کے سفر کی شروعات محمد ﷺ کے گھر سے ہوئی معراج کا سفر اسلامی تقویم کے 27 رجب المرجب کو ہوا۔ حضرت محمد ﷺ کو جبرئیل علیہ السلام نے حضور کے گھر سے لے کر براہ راست مسجد الاقصی پہنچایا، وہاں سے معراج کا سفر آسمانوں کی بلندیوں تک جاری رہا، جہاں حضور نے اللہ تعالیٰ کی مخصوص مقامات پر پہنچ کر مخصوص روحانی علوم اور حکمت کا علم حاصل کیا۔،  معراج کے سفر میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے: 1. محمد ﷺ کی مسجد الاقصی کی زیارت۔ 2. آسمانی سفر: محمد ﷺ کو آسمانوں تک لے جایا گیا، جہاں انہوں نے مختلف روحانی مناظر دیکھے اور اللہ کے حضور پہنچ کر رب العالمین کی محافل میں شرکت کی۔ 3. نماز کی فرض: معراج کے سفر میں روزہ کی نماز کا حکم دیا گیا، جس بعد میں پنج رکعات کی فرض نماز بنی۔ 4. حضور ﷺ کی ملاقات: معراج کے دوران محمد ﷺ نے مختلف پیغمبروں اور رسولوں...